رابطۃ المدارس الاسلامیہ پاکستان کے تحت منعقدہ ضمنی امتحان 1444ھ کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

urdu font
urdu font
رابطۃ المدارس الاسلامیہ پاکستان کے تحت منعقدہ ضمنی امتحان 1444ھ کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ رزلٹ دیکھنے کے لٗے یہاں کلک کریں
آپ یہاں سے تمام فارمز ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں: مزید فارمز ڈاون لوڈ کریں

سابق ذمہ دران

مولانا عبدالحق بلوچ رحمہ اللہ تعالیٰ

مولانا فتح محمدرحمہ اللہ تعالیٰ

مفتی سید سیاح الدین کاکاخیل رحمہ اللہ تعالیٰ

مولانا عبدالاحد رحمہ اللہ تعالیٰ

شیخ محمد عنایت الرحمن رحمہ اللہ تعالیٰ

مولانا محمد چراغ  رحمہ اللہ تعالیٰ

مولانا محمد انو ر قاسمی رحمہ اللہ تعالیٰ

مولانا عبدالحئی مندوخیل رحمتہ اللہ علیہ

مولانا محمد احمد واسطی صان اللہ قدرہ

مولانا عبدالحق بلوچ رحمہ اللہ تعالیٰ


نام : عبدالحق ولدیت :مولانا محمد حیات
تاریخ پیدائش : 5جنوری 1947 مقام پیدا ئش :گاؤں (درپکان )ضلع کیچ قبیلہ :زھر وزئی، محمد زئی
مادری زبان :بلوچی  
ابتدائی تعلیم :گھریلو ابتدائی اساتذہ : (والد)مولانا محمد حیات (چچا)ملا شفیع محمد نیز مولانا نور محمد ضامرانی ۔ پرائمری :از گورنمنٹ سکول بلیدہ  ((ھائی )از گورنمنٹ اسکول تربت (انٹر )پرائیویٹ از کراچی
(بی ۔اے)ازکراچی یونیورسٹی پرائیویٹ 
فارغ التحصیل درس نظامی :از دار العلوم کراچی (اساتذہ )مفتی محمد شفیع ؒ ،مفتی محمد رفیع ، مفتی محمد تقی عثمانی صاحبان 
رکنیت جماعت اسلامی :از تربت (1980)نیز امارت ضلع (1985)
گورنمنٹ ملازمت (بطور سینئر انگلش ٹیچر)
ممبر قومی و صوبائی اسمبلی : (1985تا 1988)صوبائی نشست خالی کر دی تھی 
امارت صوبہ ،یکم نومبر 1988تا 31اکتوبر 2003 نائب امارت مرکز 2004تا 2008
تحریرات ،کتاب ذکری مسئلہ ، نیز مختلف مقالہ جات و مضامین 
دیگر مناصب :سیکرٹرجنرل متحدہ مجلس عمل بلوچستان ،سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل بلوچستان ،سیکرٹری جنرل (امام ) بلوچستان ۔چیئر مین ادارہ دعوت و تبلیغ (مہتمم )مدرسہ دارالحدیث تربت (خطیب )جامع مسجد آب سر تربت

مولانا فتح محمدرحمہ اللہ تعالیٰ

نام : فتح محمد والد کانام : سلطان محمد قبیلہ

تاریخ پیدائش: اگست 1923  : بھٹی راجپوت جائے پیدائش : گاؤں دلہ ضلع چکوال 
تعلیم :مڈل جون 1939پرائیویٹ امیدوار میٹرک اکتوبر 1941خالصہ ھائی سکول منشی فاضل فارسی اور فاضل اردو 1942نومبر1943میں اردو(زبان +لٹریچر)میں ڈپلومہ پنجاب یونیورسٹی سے پرائیویٹ  نومبر 1943میں ایف ۔ اے پھر 1953میں ایف اے کے اضافی مضامین میں فارسی ،اردو اور معاشیات کا امتحان پاس کیا۔مئی 1944میں ادیب فاضل کا امتحان پاس کیا، بی اے 1960میں پاس کیا، اپریل 1963میں اضافی مضامین عربی ،اردو، فارسی کا امتحان پاس کیا ۔ جولائی 1966میں پولیٹکل سائنس، ایم اے اسلامیات جون 1963، ایم اے عربی جون1976کمپیوٹرکورس2005

اساتذہ کرام: مولانا غلام اللہ خان ؒ ، مولاناحبیب اللہ ؒ ، مولانا مسعود عالم ندوی ؒ ، مولانا امین احسن اصلاحی ؒ اور مولانا عبدالمالک
تدریس1945تا2008
جماعت اسلامی سے وابستگی اور رکنیت 1942،1943

جماعتی ذمہ داریاں:

قیم ڈویژ ن راولپنڈی ،امیر ڈویژن راولپنڈی ،امیر ضلع راولپنڈی ،نائب امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب 1975، امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب 1976تا 1991،رکن مجلس شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان ، مشیر امیر جماعت اسلامی پاکستان برائے امور دینیہ ستمبر 1991، ممبر نفاذ شریعت گروپ (وفاقی وزارت مذہبی امور )، ممبر بی ڈی 1962،ممبر ڈیموکریٹک موومنٹ 1963،متحدہ جہاد کونسل کے صدر منتخب ہوئے 1965، مہتمم جامعہ مرکز علوم اسلامیہ منصورہ لاہور 1400ھ تا 1429ھ اگست 2008،
نگران جامعۃ المحصنات منصورہ لاہور ،نائب صدر رابطۃ المدارس الاسلامیہ پاکستان ، پرنسپل تعلیمات عالیہ کالج 1962


مفتی سید سیاح الدین کاکاخیل رحمہ اللہ تعالیٰ

نام :سید سیاح الدین کاکاخیل ؒ والد کانام :حافظ محمد سعد گل


تاریخ پیدائش :۸ شو ال ۱۳۳۴ھ بمطابق ۸ اگست۱۹۱۶ جائے پیدائش:زیارت کاکاخیل
ابتدائی تعلیم : ۱۹۳۰کو سرکاری لوئر مڈل سکول سے چھٹی جماعت پاس کی ۔ 
درس نظامی : ۱۹۳۱تا ۱۹۳۴فراغت:دارالعلوم دیوبند
اساتذہ کرام :قاضی عبدالسلام ؒ ، مولانا عبدالحق نافعؒ ، مولانا محمد سعد اللہ ؒ ، مولانا اعزار علی ؒ ، مولانا مفتی ریاض الدینؒ ، مولانا محمد ابراہیم بلیاوی ؒ ، مولانا عبدالسمیع ؒ ، مولانا حسین احمد مدنی ؒ ، مولانا میاں اصغر ؒ ، مولانا محمد شفیعؒ ، مولانا محمد طیب ؒ ، مولانا شمس الدین افغانی ؒ 
تدریس :تدریسی مراکز ،ضلع کوہاٹ کے ایک قصبہ شکردرہ کی جامع مسجد میں ایک مدرسہ قائم کیا ،جہاں حفظ قرآن مجید ، ناظرہ قرآن اور درس نظامی کی ابتدائی تعلیم دی جاتی تھی ۱۹۴۳کو آپ اپنے محسن و مربی مولانا عبدالحق نافع کے کہنے پر دار العلوم دیوبند پہنچے اور چھ مہینے وہاں تدریس کی خدمات سر انجام دی اس کے بعد آپ دار العلوم عزیریہ بھیرہ شریف تشریف لائے ۱۹۴۶ کو مدرسہ اشاعت العلوم جامع مسجد لائل پور میں صدر مدرس مقرر ہوئے ۔ ۱۹۵۹ میں آپ مولانا گوہر الرحمن ؒ کے اصرار پر تفہیم القرآن مردان آئے ایک سال کی تدریس کے بعد دوبارہ مدرسہ اشاعت العلوم چلے گئے
ذمہ داریاں : صدر جمعیت اتحاد العلماء پاکستان ، نظریاتی کونسل کی رکنیت ، مشیر اقتصادیات اسلامی ، صدر رابطۃ المدار س الاسلامیہ پاکستان 
اسفار : حج مبارک ۱۹۵۶، ۱۹۷۳،۱۹۷۶، برمنگھم ۱۹۸۳ ، مانچسٹر برنلے ،۱۹۶۶میں مشرقی پاکستان کے مختلف شہروں ڈھاکہ ، سہلٹ ، کشور گنج ،مولوی بازار وغیرہ ،مئی ۱۹۶۰کو جامعہ اشرفیہ میں ملک کے ممتاز ۱۹ علماء کا دو روزہ اجلاس ہوا جس میں صدر ایوب صاحب کے مقرر کردہ دستوری کمیشن کے سوالنامے کا جواب تیار کیا گیا ۔ اس اجلاس میں مفتی محمد حسین ، مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ ، مولانا ابو الحسنا ت قادری ، مولانا محمد ادریس کاندھلوی ؒ نے بھی شرکت فرمائی تھی ۔ مفتی صاحب مرحوم نے اس اجلاس میں شرکت کی اور جواب پر دستخط فرمائے 
وفات : ۲۳  اپریل ۱۹۸۷ء

مولانا عبدالاحد رحمہ اللہ تعالیٰ


نام : عبدالاحد ولدیت: محمد یار گاؤں خانوزئی ضلع پشین پیدائش :4مارچ 1919ء  
عصری تعلیم : پرائمر ی ۔پھر پرائیویٹ مڈل 
دینی تعلیم پہلے اپنے بڑے بھائی سے حاصل کی پھر ہندوستان چلے گئے ۔ جامعہ فتحپور سے 1937میں فارغ ہو کر آگئے ۔ 
1951 میں جماعت اسلامی کے رکن بنے۔ ایک سال کشمیر میں دعوت دین کے لئے وہاں رہے ۔
ذمہ داریاں:
صوبائی قیم ، صوبائی رکن شوریٰ ، مدارس کمیٹی کے صدر ، تفہیم القرآن پر نظر ثانی کے لئے لاہور میں بھی تین مہینے رہے ۔ 
مولانا مرحوم کا حافظہ مثالی تھا ۔ عربی کے ہزاروں اشعار مجالس میں اس طرح سناتے تھے کہ سامع کایہ خیال ہوتا کہ ابھی مطالعہ کر کے اٹھے ہیں لیکن تحقیق پر معلوم ہو جاتاکہ37-38 ؁ئکے پڑھے ہوئے ہیں ۔ اقبال اوررومی کے بغیر تو وہ بات کر ہی نہیں سکتے تھے ۔ اپنے علاقے میں اولیں داعی قرآن تھے ۔بارہا جیل گئے یوں بھی ہو اکہ عیدکا خطبہ دیا وہاں سے پولیس والوں نے جیل میں مہمان نوازی کی ۔
مولانا ’’شیدائے قرآن‘‘کے نام سے اپنے علاقے میں مشہور تھے اور زندگی بھر درس قرآن ان کا مشغلہ رہا سینکڑوں شاگرد موجود ہیں ۔ 
4مئی 2000ء میں وفات پاگئے ۔رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ

شیخ محمد عنایت الرحمن
رحمہ اللہ تعالیٰ

نام :محمد عنایت الرحمن       والد :مولانا محمد جانؒ                 

تاریخ پیدائش :1931بانڈی بالا سوات

شیخ صاحب کا شجرہ نسب شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ سے جا ملتا ہے ۔ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم اور چچا مولانا فضل حق سے حاصل کی اور درس نظامی کی اعلیٰ تعلیم مدرسہ حقانیہ سوات سے حاصل کی اور دورہ حدیث جامعہ اشرفیہ لاہور سے 1954میں کیا مولوی فاضل کا امتحان 1954میں پنجاب یونیورسٹی سے کیا ۔

اساتذہ :

حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی ؒ ، مولانا جمیل احمد تھانوی ؒ،مولانا خان بہادر ؒالمعروف مولانا مارتونگ ، مولانا محمد نظیرچکیسیریؒ، مولانا عبدالحلیم ؒ، مولانا عبدالمجید بونیری ؒ، مولانا سید حبیب شاہ لاہوریؒ،

جماعت اسلامی میں شمولیت:1954ءرکنیت 1955

ذمہ داریاں: 1966میں صوبائی شوریٰ کے رکن ،1979میں مرکزی مجلس شوری کے رکن ، 1983میں مرکز ی مجلس عاملہ کے رکن منتخب ہوئے ،1985تا1987مالاکنڈ ایجنسی کے امیر بھی رہے ،1984میں جمعیت اتحاد العلماءصوبہ سرحد کے صدر اور1990میں رابطة المدارس الاسلامیہ صوبہ سرحد کے صدر منتخب ہوئے اور یہ دونوں ذمہ داریاں آخرتک نبھائیں۔مہتمم جامعہ رحمانیہ درگئی 24اکتوبر 1976تا 21ستمبر 2004۔

 تدریس:دارالعلوم اسلامیہ خوشحال گڑھ1954تا1958،1959تا1960جامعہ اسلامیہ اکوڑہ خٹک ، جامعہ اشرفیہ لاہور،1975تا 1976جامعہ اسلامیہ تفہیم القرآن مردان ،افغان یونیورسٹی 1987تا 1989

تلامذہ :مولانا محمد شریف ، مولانا شمس الحق حنیف ، مولانا اسداللہ خان ،مولانا عزت خان ،مولانا احمد غفور غواصؒ، مولانا صاحب زادہ ، مولانا سید محمود فاروقی ، مولانا محمد احمد واسطی ، مولانا صفی اللہ ، مولانا جمال الدین ، مولانا ضیاءالرحمن فاروقی

الیکشن میں شرکت:1985ءقومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے پھر 1988ءاور 2002میں شریک ہوئے ۔

تبلیغی و تنظیمی دورے: برطانیہ ،افغانستان ،سعودی عرب،دبئی

وفات:21ستمبر2004کو صبح 8:45بجے


مولانا محمد چراغ  رحمہ اللہ تعالیٰ

نام : محمد چراغ والد کا نام :حافظ کرم دین

تاریخ پیدائش :۴۱جمادی الاخریٰ ۴۱۳۱ ھ

مقام پیدائش:دھکڑ ، تحصیل کھاریاں ضلع گجرات

ابتدائی تعلیم :مشہور عالم دین حضرت مولانا محمود صاحب گجوی گجراتی نے آپ کو سات سال کی عمر میں عربی قاعدہ کی بسم اللہ کرائی ۔

قرآن کریم کی تعلیم:اپنے والد بزرگوار سے گھر پر ہی حاصل کی اس کے بعد اسکول کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے اپنے برادر بزرگ مولانا محمد سراج صاحب کے پاس لاہورتشریف لے گئے ۔تقریبا چار سال تک آپ نے لاہور میں ہی قیام فرمایااور مدرسہ نعمانیہ میں چوتھی چماعت تک تعلیم حاصل کی ۔ اسی دوران آ پ نے فارسی کی اعلیٰ تعلیم اپنے بڑے بھائی مولانا محمد سراج صاحب اور مولانا محمد عالم صاحب آسی سے خوشی خطی سیکھی اور اس فن میں ہی کامل مہارت حاصل کی ۔

دینی تعلیم :مدرسہ نعمانیہ لاہور ، موضع گنجہ تحصیل کھاریاں ضلع گجرات ، دارالعلوم دیوبند ، دندشاہ بلاول (ضلع اٹک)

دورہ حدیث: دارالعلوم دیوبند

اساتذہ کرام :حضرت مولانا سلطان احمدگنجوی ؒ (ضلع گجرات)حضرت مولانا سلطان محمود ؒ گنجوی(ضلع گجرات)حضرت مولانا ولی اللہ ؒ صاحب (انہی شریف ضلع گجرات)حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ(دیوبند)حضرت مولانا حافظ محمد احمد ؒ (دیوبند)حضرت مولانا سید اصغر حسین شاہ ؒ(دیوبند)حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ (دیوبند)حضرت مولانا رسول خانؒ (دیوبند)حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن ؒ (دیوبند)حضرت مولانا احمد علیؒلاہوری آپ کے استاد بھی ہیں اور شاگرد بھی مولانا محمد الیاسؒ بانی تبلیغی جماعت

آغاز تدریس: حضرت سید انور شاہ کشمیری ؒ نے آپ کو خود ہی میرٹھ سلطان التمش کی مسجد سے ملحق مدرسہ میں مدرس بنا کر بھیجا ۔ آپ نے وہاں ایک سال تک تدریس کی بعدازاں آپ پنجاب لوٹ آئے اور یہاں آکر جامعہ فتحیہ (اچھرہ لاہور ) پھر سید جماعت علی شاہ کے مدرسہ واقع علی پور سیداں (سیالکوٹ)پھر کچھ عرصہ کے جہلم میں تدریسی فرائض سر انجام دیتے رہے ۔

گوجرانوالہ آمد:آپ ۴۲۹۱ءمیں گوجرانوالہ تشریف لائے ۔ یہاں آپ نے مدرسہ انورالعلوم (شیرانوالہ باغ)میں تقریبا بارہ سال تک عوام و خواص کو اپنے علم سے منور کیااور بالآخر(۶۳۹۱ءمطابق ۴۵۳۱ھ)میں آپ نے گوجرانوالہ میں بیرون کھیالی دروازہ مسجد ارائیاں میں مدرسہ عربیہ کی بنیاد رکھی ۔ مدرسہ عربیہ کی بنیاد رکھتے ہی شمع علم کے پروانے ٹوٹ پڑے ۔ یہاں تک کہ آبادی میں گھر جانے اور طالبان علم دین کی کثرت کی وجہ سے یہ جگہ تھوڑے عرصے بعد ہی ناکافی محسوس ہونے لگی ۔ چنانچہ ۷۶۹۱ءمیں شاہراہ عظیم(جی ٹی روڈ)پرگوجرانوالہ شہر سے چار میل کے فاصلے پر ۸۱ کنال زمین حاصل کی گئی ۔

جامعہ عربیہ جدید کا سنگ بنیاد:یک اکتوبر ۷۶۹۱ءکو مولانا محمد چراغؒ کے انتہائی شفیق استاد حضرت مولانا ولی اللہ ؒ نے جامعہ عربیہ جدید کا سنگ بنیاد رکھا ۔ یکم اکتوبر ۹۶۹۱ءمیں تعلیم کا باقاعدہ آغاز ہوا۔

مشہور تلامذہ:مولانا مفتی نذیر احمد ؒ سابق شیخ الحدیث جامعہ عربیہ ، حضرت مولانا حافظ محمدعارف ،مولانا محمدحیات فاتح قادیان، مولانا منظور احمد صاحب ؒ ، مولانا عبدالخالق طارق صاحب یوگنڈا، مولانا غازی شاہ جامعہ مدینہ لاہور، مولانا عبدالحلیم قاسمی ،مولانا عبدالعلیم قاسمی،مولانا عبدالرحیم ، مولانا عبدالکریم قاسمی،مفتی جعفر حسین گوجرانوالہ،مولانا محمدزکریاکراچی،مولانا عبدالشکورگوجرانوالہ کامونکی ، مولانا محمد یوسف،نومسلم لاہور،مولانا عبدالواحدگوجرانوالہ، مولانا غلام ربانی مظفرآباد، مولاناغلام رسول گوراداسپور،مولانا غلام ربانی ہزارہ، مولانا لعل شاہ بخاری، مولانا عبدالحمیدانگلینڈ، مولانا محمد شریف جہلم ،مولانا منورحسین شاہ انگلینڈ،مولانا اشرف سرینگر، مولانا قاضی عبداللہ مکہ یونیورسٹی، مولانا محمد احمد لدھیانوی، مولانا قاضی عصمت اللہ مہتمم مدرسہ محمدیہ قلعہ دیدارسنگھ ،حافظ محمدانورمدرسہ باب الاسلام کراچی، مولانا مفتی بشیر احمد ، قاضی حکومت آزاد کشمیر، مولانا عصمت اللہ جامع ام القریٰ مکہ مکرمہ

تصانیف:چراغ ہدایت، رد عسائیت(غیر مطبوعہ)

جمعیت اتحاد العلماءکے پہلے صدر:آپ نے مختلف مکاتب فکر کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے لئے مفتی سیاح الدین کاکاخیل مرحوم اور مولانا گلزار احمد مظاہریؒ کے ساتھ مل کر جمعیت اتحاد العلماءکی تشکیل کی اور آپ جمعیت کے پہلے صدر منتخب ہوئے ۔

ابتلاو آزمائش:آپ دعوت و تبلیغ و تصنیف کے ساتھ ساتھ سیاسی میدان میں بھی پیش پیش رہے اورآپ کو اپنی سیاسی زندگی میں چار دفعہ جیل جانا پڑا ۔۱۔یکم اکتوبر ۰۳۹۱ءکو کانگریس اورجمعیت علماءہند کی طرف سے انگریز کو برصغیر سے نکلنے پر مجبور کرنے کے لئے گرفتار کئے گئے اور ۴۱ جون ۰۳۹۱ءکو دفعہ ۸۰۱ کے تحت ایک سال قید کا فیصلہ سنایا گیا ۔ ۲۔نومبر ۱۳۹۱ءمیں تحریک کشمیر کے سلسلے میں مجلس احرار اسلام کی طرف سے بحیثیت ڈکیئر گرفتار ہوئے اور ۵۲ فروری ۲۳۹۱ کو آپ کو زیر دفعہ ۸۰۱ایک سال قید محض سنائی گئی ۔مولانا سید عطاءاللہ شاہ بخاری ؒ ، مولانا احمد علی لاہوریؒ اور مولانا حبیب الرحمن اورآپ کو اکھٹے ملتان جیل بھیج دیا گیا ۔۳۔ستمبر۸۴۹۱ءمیں کالج تحریک کے سلسلے میں آپ کوپبلک سیفٹی ایکٹ ۳ کے تحت گرفتار کیا گیا اور ایک ماہ شاہی قلعہ میں رکھا گیا ۔۴۔۳۵۹۱ءمیں تحریک ختم نبوت کے سلسلے میں اور مولانا مودودیؒ کو سزائے موت دےے جانے پرا حتجاجی جلسہ کی صدارت کر نے پر پبلک سیفٹی ایک پنجاب ۳کے تحت ۱۳ مئی کو ڈسٹرکٹ جیل گوجرانوالہ میں چھ ماہ کے لئے نظر بند کر دیا گیا ۔

تاریخ وفات :۴۱رمضان المبارک ۹۰۴۱ھ مطابق ۱۲ اپریل ۸۹۹۱ءکو اسم بامسمیٰ یہ چراغ تاباں چار دانگ عالم میں ہزاروں چراغ روشن کر نے کے بعد گل ہو گیا ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

جنازہ : آپ کی نماز جنازہ سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ نے پڑھائی ۔

مقام تدفین:مسجد جامعہ عربیہ کے ساتھ متصل لان

اولاد:مولانا محمد چراغ ؒ کے چار صاجزادے اور دو صاجزادیاں ہیں ۔بڑے صاجزادے مولانا محمد انور قاسمیؒ کی زندگی ہی میں ناظم اعلیٰ کی حیثیت سے جامعہ عربیہ کے انتظام وا نصرام تمام خدمات سرانجام دیتے رہے ۔پھر حضرت مولانا محمد چراغ ؒ کی وفات کے بعد جامعہ کی شوریٰ نے انہیں جامعہ عربیہ کا مہتمم منتخب کیا جو ان کی بہترین انتظامی صلاحتیوں کا بین اعتراف تھا ۹۹۹۱ءکو اس دار فانی سے رخصت ہو گئے۔ دوسرے صاجزادے جنا ب محمد سعید انگلینڈ میں رہائش پذیر ہیں۔ تیسرے صاجزادے جناب مولانا محمد حنیف ایم ۔اے اردو، ایم ۔ اے اسلامیات ، فاضل عربی اور فاضل درس نظامی ہیں ۔ حسن البناءشہید اور عبدالقادر شہید کی متعدد عربی کتب کے مترجم ہیں ۔چوتھے صاجزادے مولانا محمد منور تسنیم بھی درس نظامی کے فاضل تھے ۔ حضرت رحمہ اللہ کی رحلت کے ٹھیک پچیس دن بعد (۱۰شوال ۱۴۰۹)اسلام آباد جہاں آپ بین الاقوامی یونیورسٹی میں ملازم تھے ایک حادثے میں خالق حقیقی سے جاملے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون

 
مولانا محمد انو ر قاسمی رحمہ اللہ تعالیٰ

نام:محمد انور قاسمی والد کانام:استاد العلماءشیخ الحدیث والتفسیر حضرت مولانا محمد چراغ ؒدادا کا نام:حافظ کرم دینؒ

مقام پیدائش:موضع دھکڑ تحصیل کھاریاں ضلع گجرات

حفظ القرآن:حافظ عبداللطیف( ؒ سدھ ضلع گجرات)،حافظ محمد عالم ؒ(دھکڑ ضلع گجرات)

دینی تعلیم:مدرسہ عربیہ گوجرانوالہ ، منشی فاضل پنجاپ یونیورسٹی لاہور

اساتذہ کرام:استاد العلماءشیخ الحدیث والتفسیر حضرت مولانا محمد چراغ ؒ،حافظ عبداللطیفؒ ، حافظ محمد عالمؒ، حضرت مولانا غلام سرورؒ (چنن ضلع گجرات)مولانا مفتی محمد خلیل ؒ (چونترہ ضلع جہلم)سید عبدالخالق شاہ ؒآچھ گوچھ ضلع گجرات، حکیم خادم علی(مشہور طبیب سیالکوٹ)

تدریس:۷۵۹۱ءسے لے کر ۸۵۹۱ءتک گورنمنٹ ہائی سکول بھاٹی گیٹ لاہور میں بحثیت ٹیچر فرائض سر انجام دیتے رہے ۔ جامعہ عربیہ میں تدریس کا آغاز ۳۶۹ءسے کیا۔

مشہور تلامذہ:حضرت مولانا حافظ محمد عارف،حضرت مولانا حافظ محمد ریاست ،حضرت مولانا محمد اشرف قریشی(برطانیہ)حضرت مولانا محمد عصمت اللہ ، مولانا قاضی مطیع اللہ (مفتی آزاد کشمیر)مولانا فضل الرحمن(شیخ الحدیث میر پور)مولانا محمد عباسؒ دھکڑ ضلع گجرات، مولانا سید عزیز الرحمن گیلانی (انگلینڈ)

اولاد:دو صاجزادے ، دو صاجزادیاں۔بڑے صاجزادے حضرت مولانا حافظ عطاءالرحمن مدنی ،مہتمم جامعہ عربیہ اور چھوٹے صاجزادے حضرت مولانا ضیاءالرحمن قاسمی، ناظم اعلیٰ جامعہ عربیہ کی حیثیت سے اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

تاریخ وفات:۹۹۹۱

جنازہ :قاضی حسین احمد (سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان )نے پڑھایا۔

مقام تدفین:جامعہ عربیہ کے قریب ہاشمی کالونی والا قبرستان۔

 

مولانا عبدالحئی مندوخیل رحمتہ اللہ علیہ

 مولانا عبدالحئی مندوخیل بلوچستان کے ضلع ژوب کے مندوخیل قبیلہ کے مشہور علمی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ۔ آپ کا خاندان سات آٹھ پشتوں سے اس علاقے میں علمی تشنگی بجھانے کے ساتھ ساتھ دینی خدمات ، قضاءافتاءسرانجام دینے میں مصروف ہیں ۔

مولانا عبدالحئی نے ماہ ذی القعدہ 1363ھ اکتوبر 1944مولانا رحمت اللہ ؒ کے گھر میں آنکھ کھولی ۔ ابتدائی تعلیم ناظرہ قرآن مجید اور فارسی کی تعلیم اپنے والدصاحب سے حاصل کی ۔ عصری علوم کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے والد صاحب نے انہیں قریبی سرکاری اسکول میں داخل کروایا ۔

1961ءلاہور بورڈ سے میٹرک پاس کیا جبکہ اس وقت بلوچستان میں کوئی بورڈ یا یونیورسٹی نہ تھی ۔ 1962ءمیں جب فورٹ سنڈیمن (اب ژوب شہر)میں پہلی دفعہ کالج کا قیام عمل میں لایاگیا تو عصری علوم میں مزید مہارت حاصل کرنے کے لےے اس کالج میں داخل ہوئے یہاں تعلیمی مشاغل میں منہمک رہے  والدصاحب نے ان کی کالج کے تعلیمی مشاغل میں مولانا کی دلچسپی دیکھی تو انہوں نے خدشہ محسوس کیا کہ اگرکالج میں اسی طرح ان کی دلچسپی رہی تو ہو سکتا ہے کہ پھر دینی علوم سے محروم ہوجائے۔ اسی خدشہ کے سبب والد صاحب کے حکم پر فرسٹ ایر میں صرف 6ماہ گزارنے کے بعد کالج کو خیر بعد کہہ کر دینی علوم کے لئے دینی مدارس کا رخ کیا ۔

مذہبی علوم کے لئے ابتدائی دو سال گھر کے باہر ملتان کے مدارس میں داخل رہے جبکہ تیسرے سال والد صاحب نے خو د اپنی نگرانی اور زیر درس رکھا ۔ درمیان میں ایک سال کے لئے پھر باہر بھیجا ۔ اس کے بعد دورہ حدیث تک تما م کتابیں والد صاحب ہی نے پڑھائی ۔ اور دورہ حدیث کے لئے کراچی میں مولانا محمد یوسف بنوری ؒ کے حلقہ تلمذ میں داخل ہوئے مگر آب و ہوا کے راس نہ آنے کے سبب اکوڑہ خٹک کے مشہور مدرسہ دارالعلوم حقانیہ آئے اور یہاں دورہ حدیث سے فارغ ہوکر وفاق المدارس کا سند حاصل کیا ۔

مختلف مدارس کے سبب علماءدیوبند خصوصا مولانا عبداللہ درخواستی مولانا مفتی محمود ، مولانا غلام غوث اور مولانا عبدالحق حقانی رحمة اللہ علیھم کے مجالس اور تقاریر سے سیاسی شعور بیدار ہو تا رہا اور انہی مجالس سے متاثر ہو کر اپنے سیاسی زندگی کا آغاز جمیعة علماءاسلام سے کیا مگر یہ رشتہ زیادہ دیر قائم نہ رہ سکا اور بوجوہ ان سے علیحدگی اختیار کی ۔

سند فراغت کے بعد اپنے والد مرحوم کے قائم کر دہ مدرسہ ریاض العلوم میں درس و تدر یس کے ساتھ مدرسہ کے نظامت کی ذمہ داری بھی سنبھالے ہوئے تھے ۔ جولائی 1985ءمیں والد مرحوم کے انتقال کے بعد مدرسہ کے مہتمم بنے اوریہ ذمہ داری آج تک جاری ہے ۔مدرسہ میں درس و تدریس کے ساتھ ساتھ شعبہ قضاءافتاءبھی سنبھالے ہوئے ہیں ۔ دیوانی مقدمات کے فیصلے بطریق احسن کئے جاتے ہیں جس سے عوام پوری طرح مطمئن رہتے ہیں ۔

جمعیة علماءاسلام سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد جماعت اسلامی کی طرف راغب رہے اور 1983ءمیں باقاعدہ رکنیت اختیار کی جماعت اسلامی کی مختلف ذمہ داریوں قیم ضلع ، امیر ضلع ، نائب امیرصوبہ ، قائم مقام امیر صوبہ اور مرکز ی مجلس شوریٰ کے رکنیت کے حامل رہے ہیں ۔

جماعت اسلامی کے علمی شعبہ رابطة المدارس الاسلامیہ پاکستان کے اساسی ارکان میں ہیں ۔ 1986میں رابطة المدارس کے لئے پہلی دفعہ نصاب کی تشکیل اور اس کے بعد منظور ی میں اپنا کردار ادا کیا ۔ اس وقت جماعت اسلامی کی مرکز شوریٰ کے رکن اور رابطة المدارس کی نصاب کمیٹی کے ممبر اور اتحاد العلماءپاکستان بلوچستان کے امیر ہیں ۔

مولانا کی ایک ذاتی لائبریری بھی ہے جس میں اگرچہ کتابوں کی تعداد زیادہ نہیں تاہم اس کی اہمیت اس لئے زیادہ ہے کہ تقریبا ڈھائی سو قدیم محظوطات موجود ہیں ۔ جو کہ بلوچستان جیسے پسماندہ علاقہ میں نعمت غیرمترقبہ سے کم نہیں ۔

 

مولانا محمد احمد واسطی صان اللہ قدرہ

مدیر الامتحانات رابطةالمدارس الاسلامیہ پاکستان

نام : محمد احمد واسطی ولدیت:دوست محمد

تاریخ پیدائش :25-09-1969تحصیل و گاوں خانوزئی ضلع پشین

میٹرک کی تعلیم 1985میں خانوزئی ہائی سکول سے حاصل کی ۔

درس نظامی کی تعلیم جامعہ رحمانیہ درگئی اور جامعہ اسلامیہ تفہیم القرآن مردان سے حاصل کی اور 1996ءمیں جامعہ اسلامیہ تفہیم القرآن مردان سے فراغت ہوئی ۔

اساتذہ : حضرت شیخ الکل فی الکل مولانا محمد عنایت الرحمنؒ ، حضرت مولانا فداءمحمدؒ ( شارح ترمذی ) حضرت مولانا گوہر رحمنؒ،حضرت مولانا بزرجمہر، حضرت مولانا عبدالقدوس وغیر ہ

تدریس :جامعة الدراسات کوئٹہ میں 9سال تدریس کی اور اس کے بعد جامعہ مرکز علوم اسلامیہ منصورہ لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔ رابطة المدارس الاسلامیہ پاکستان کے مد یر الامتحان کی ذمہ داری عرصہ پانچ سال سے ادا کر رہے ہیں ۔

ذمہ داریاں:نائب امیرجماعت اسلامی ضلع پشین،صوبائی شوریٰ جماعت اسلامی بلوچستان کے 4سال رکن رہے ۔