مولانا عبدالمالک زیدمجدہٗ
مولانا ڈاکٹرعطاء الرحمن صان اللہ قدرہ
مولاناحافظ ساجد انورصان اللہ قدرہ
مولانا آغا محمدصان اللہ قدرہ
مولانا محمد عارف صان اللہ قدرہ
مولانا عبدالبرصان اللہ قدرہ
مولانا سید محمود فارقی صان اللہ قدرہ (ناظم تعلیمات)
مولانا عبدالمالک زیدمجدہٗ
صدر رابطة المدارس الاسلامیہ پاکستان
نام: عبدالمالک ولدیت:غلام رسول
پیدائش :یکم جنوری 1943ءگاوں سرائی تحصیل اوگی ضلع مانسہرہ
جامعہ مرکز علوم اسلامیہ منصورہ میں گزشتہ ۱۳ برس سے شیخ الحدیث کی ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں ۔آپ ۱۹۶۰میں جامعہ اشرفیہ لاہور سے فارغ التحصیل ہوئے اور در س و تدریس شروع کی ۱۹۶۸ میںفیصل آباد میں مولانا مفتی سیاح الدین کاکاخیل ؒ کی نیابت میں حدیث شریف کی تدریس کا آغا ز کیا ۔آج آپ کے ہزاروں شاگرد مدرسوں ،مسجدوں اور تعلیمی اداروں میں علم دین کی شمع روشن کئے ہوئے ہیں ۔
یوکے اسلامک مشن برطانیہ اور اسلامک کلچرل سنٹر ناروے کی دعوت پر کئی مرتبہ برطانیہ اور ناروے کے دعوتی دورے کےے متعدد خطابات کےے اور کانفرنسوں میں شرکت کی ۔رابطہ عالم اسلامی کی دعوت پر دو مرتبہ حج کی سعاد ت حاصل کی ۔علماءکے وفد کے ساتھ افغانستان ، ایران ،ترکی ،لبنان اور تھائی لینڈ کے دورے کےے ۔
آپ قومی اجتماعی سرگرمیوں میں فعال کردار ادا کرتے ہیں ۔جمعیت اتحاد العلماءپاکستان کے ۱۹۸۶ سے صدر ہیں رابطةالمدارس الاسلامیہ پاکستان کے ۱۹۸۳ سے۲۰۰۳تک ناظم اعلیٰ رہے جبکہ ۲۰۰۳ سے صدر ہیں ۔۱۹۹۷ میں اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن رہے اور ۲۰۰۲ تا۲۰۰۷تک ممبر قومی اسمبلی پاکستان رہے
گزشتہ ۵۲ برسوں سے جامع مسجد منصورہ میں دورہ تفسیر کرواتے ہیں جس سے سینکڑوں طلباءو طالبات استفادہ کرتے ہیں اس کے آڈیو اور ویڈیو کیسٹ تیار ہیں ۔شعبہ استفسارات کے مدیر کی حیثیت سے ہزاروں مسائل پر دینی راہنمائی دی ہے جس کی ایک جلد رسائل و مسائل کی صور ت میں موجود ہے دیگر زیر طبع ہیں ۔جامع مسجد منصورہ میں روزانہ بعد نماز فجر مختصر درس قرآن کا چشمہ خیر بھی جاری ہے۔
مولانا ڈاکٹرعطاء الرحمن صان اللہ قدرہ
ناظم اعلیٰ رابطۃ المدارس الاسلامیہ پاکستان
نام : (مولانا ڈاكٹر) عطاء الرحمن ولد شیخ القرآن والحدیث مولانا گوهر رحمن رحمه الله ۔
پيدائش : 21 اكتوير 1968ء بمقام محلة رستم خيل مردان ، صوبة خيبر پاكستان۔
ابتدائی تعليم : گورنمنٹ پرائمری وهائی سكول مردان وجامعة اسلامية تفهيم القرآن مردان.
﴿مزید تعلیم ﴾ بي – اے آنرز (اصول الدين ) اسلام آباد پاكستان۔
ايم – اے ( اصول الدين ) اسلام آباد پاكستان۔
پی – ايچ – ڈی (اصول الدين) سلانجور ملائشياء.
شهادة العالمية في العلوم الاسلامية والعربية. رابطة المدارس الاسلامية پاكستان(ملكی سطح پر رابطة كے امتحان ميں پہلی پوزيشن)۔
سابق لكچرر بين الاقوامی اسلامی يونيورسٹی ملائشياء. جزوقتی تدريس يونيورسٹی پترا ملائشياء ومعهد القرآن ﴿Institute Al Quran (ملائشياء. دعوة اکیڈمی اسلام آباد۔
2002م كے اليكشن ميں اين اے 11 مردان سے ايم ايم اے(جماعت اسلامی) كے ٹكٹ پر ممبر قومی اسمبلی پاكستان منتخب ھوئے. قومی اسمبلی کے قائمة کمیٹی برائے خوراک وزراعت اور سيفران کے رکن رھےِ ۔ صوبہ خیبر میں ایم ایم اے کی سابقہ حکومت میں قائم کردہ "شریعت کونسل" کے رکن رھے۔ اسی اسمبلی میں ایک غیر سرکاری تنظیم ﴿ پلڈاٹ ﴾ کے ذریعے نوجوان ممبران اسمبلی پر مشتمل بنائی گئی تنظیم ﴿Young Parliamentarians Forum ﴾ کے نائب صدر رھے۔ 2007ء میں بننے والے مسلمان پارلمنٹیرینز﴿موجودہ اور سابقہ﴾ کی تنظیم "المنتدی العالمی للبرلمانیین الاسلامیین" کی مجلس اداری کے رکن ہیں۔
مارچ 2003ء سے تا حال جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی شوری کے رکن ۔ مرکزی شوری کی قائمة کمیٹی برائے امور خارجہ اور تعلیم کے رکن ھے۔ رکن گورننگ باڈی انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز(IPS)پاکستان۔ نائب امیر جماعت اسلامی ضلع مردان۔ مھتمم جامعہ اسلامیہ تفھیم القرآن مردان ۔ ناظم اعلی رابطة المدارس الاسلامیة پاکستان ۔
پارلیمانی وفود میں فلپائن،ہانگ کانگ،جرمنی،ملائشیاء اور ہندوستان کا دورہ کیا ہے۔
مختلف سیمینارز کانفرنسز اور دعوتی پروگرامات کے حوالے سے درج ذیل ممالک کے دورے کئے ہیں۔
ملائشیاء ، انڈونیشاء ، برطانیہ ، امریکہ ، ناروے ، چین ، جاپان ، ایران ، متحدہ عرب امارات ترکی ، مصر، سوڈان ، کویت۔
مولاناحافظ ساجد انورصان اللہ قدرہ
نائب ناظم اعلیٰ رابطۃ المدارس الاسلامیہ پاکستان
حافظ ساجد انور10اکتوبر1979کوکراچی میں پیدا ہوئے ۔آبائی تعلق صوبہ خیبر کے مشہو رگاؤں مانکی شریف سے ہے۔میٹرک تک تعلیم اور حفظ القرآن الکریم کراچی ہی میں کیا اس کے بعد کراچی کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ حنیفیہ میں درجہ ثالثہ تک کی تعلیم حاصل کی۔ حافظ ساجدصاحب ابتدا سے ہی دینی مدارس کی ملک گیر تنظیم جمعیت طلبہ عربیہ سے وابستہ رہے۔ آپ بچوں کے رسالہ بزم قرآن کراچی اور پھر پشاور کے مدیر رہے ۔ تنظیم بزم قرآن کی بھی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔
جمعیت طلبہ عربیہ کی ذمہ داریوں کے سلسلے میں مختلف مدارس میں منتقلی ہوتی رہی۔ آپ نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ، جامعہ تعلیم القرآن والسنہ گنج پشاور ، جامعہ امداد العلوم پشاور اور جامعہ عربیہ حدیقة العلوم پشاور اور جامعہ اسلامیہ تفہیم القرآن مردان میں تعلیم حاصل کی۔
دوران تعلیم امین جمعیت طلبہ عربیہ صوبہ خیبر، امین عام اور منتظم اعلیٰ کی ذمہ داری تین سال تک ادا کی۔ جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کی ذمہ داری کے دوران اور بعدمیں بھی آپ نے متعدد ممالک سعودی عرب، کویت، قطر،ایران،لیبیا،افریقہ،مصر،سری لنکا اور افغانستان کے دعوتی و تبلیغی دورے کئے۔
جمعیت طلبہ عربیہ سے فراغت کے بعد آپ نے تفہیم الاسلام فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی اور مجلہ تفہیم الاسلام کا آغاز کیا اس فاؤنڈیشن کےتحت دارالعلوم تفہیم الاسلام نوشہرہ میں تعلیم تربیت کا کام جاری رہاہے۔
2008ءمیں آپ کی نائب امیر ضلع نوشہرہ کی ذمہ داری لگا ئی گئی۔ جولائی 2008ءکو جماعت اسلامی پاکستان کے تعلیمی پراجیکٹ مسجدمکتب اسکیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی ذمہ داری لگی۔مارچ 2009میںرابطۃ المدارس الااسلامیہ پاکستان نائب ناظم اعلیٰ کی ذمہ داری لگائی گئی ۔
مئی 2010ءسے نائب قیم جماعت اسلامی پاکستان کی ذمہ داری ادا کررہے ہیں۔
مولانا آغا محمدصان اللہ قدرہ
نائب صدر رابطة المدارس الاسلامیہ پاکستان
نام:آغا محمد ولدیت:محمد یار ذات بروہی اور پھر اس کے قبیلے مینگل سے تعلق ہے ۔
پیدائش 1936ءمیں صوبہ بلوچستان ضلع نوشکی میں ہوئی جو کہ ان کا آبائی گاوں بھی ہے ۔
تعلیم کی ابتدا:
ابتدائی تعلیم اسی دیہات میں ہی حاصل کی جہاں پر قرآن عربی اور فارسی میں پڑھا پھر اس کے بعد مدرسہ مطلع العلوم میں درس نظامی کی ابتدائی کتب کو مختلف اساتذہ سے پڑھا ۔ جامع مطلع العلوم کوئٹہ میں بروری روڈ پر واقع ہے ۔پھر وہاں سے کراچی جامع بنوریہ نیو ٹاون میں 1960ءمیں دورہ حدیث کیا ۔
جامع مطلع العلوم میں ان کے ابتدائی استاد مولانا محمد یوسف اور قاضی صاحب پشاور والے اسی طرح کچھ کتابیں استاد محترم سربازی روحانی نے بھی پڑھائیں۔جامع مطلع العلوم کے مہتمم مولانا عرض محمد تھے جو حافظ حسین احمد کے والد تھے اوران کے استاد سربازی جامع اشرفیہ میں شیخ الحدیث بھی رہے اور وہیں ان کا انتقال ہو گیا ۔انہوں نے مولوی عالم ، اور مولوی فاضل کا امتحان بھی پاس کیا ہے اسی طرح عصری علوم میں B.Aاور M.Aتک تعلیم حاصل کی ہے ۔
منصورہ آمد
اگست 1960ءمیں منصورہ کالج میں بحیثیت استاد مولوی اور مولوی عالم ، فاضل کے مقرر کئے گئے اس وقت عمر تقریبا 20یا 22سال ہو گی ۔
کالج میں انہوں نے 1996ءتک تدریس کا کام سرانجام دیا ۔اور منصورہ میںان کو پروفیسر محمد سلیم مرحوم اور استاد ولی حسن نے بھیجا تھا ۔ منصور ہ میں جب وہ آئے تو اس وقت منصور ہ میں وسیم مظہر ، پروفیسر محمد سلیم ، محترم علی محمد کا کیپوٹو، اسلم صاحب اور مولانا ولی حسن موجودتھے۔
سندات :ان کی سندیں دو ہیں ایک وہ جوانہوں نے مدارس سے حاصل کی ہیں اور دوسری وہ جوانہوں نے سکول سے حاصل کی ہیں ۔ اسی طرح حدیث کی سندانہوں نے استادمحترم یوسف صاحب سے حاصل کی ہے
1996ءمیں وہ سرکاری نوکری سے ریٹائرد ہوئے اور اسی دن سے جامعہ منصورہ ھالا میں پڑھا رہے ہیں۔ اکثرانہوں نے قرآن و حدیث ، فقہ ، فلسفہ کی کتابیں پڑھائی ہیں ۔ان کی اپنی زندگی میں اس کے علاوہ اورکوئی مشغلہ بھی نہیں تھا صرف پڑھنا اور پڑھانا ،شروع سے آج تک انہوںنے بخاری کا درس دیاہے جب سے منصورہ میں بخاری کی ابتدا ہوئی ۔
ذمہ داری :ان کی مختلف ذمہ داریاں رہی ہیں ۔
مثلا : دارالافتاءکی ذمہ داری ۔ارد گرد کے اور اس کے علاوہ تمام سائلوںکے فتویٰ دیا کرتے تھے ۔اور اسی طرح وہ اتحاد العلماءکے صوبائی ذمہ دار بھی رہے ہیں جس میں انہوں نے ایک نظم قائم کیا تھا جس کی شاخیں حیدرآباد ،سکھراور کراچی میں ہیں اس کے ساتھ بہت سے اجتماعات بھی کئے ہیں اور اس کے علاوہ جامعة العلوم الاسلامیہ منصور ہ میں 4سال صدر مدرس کی حیثیت سے بھی ذمہ داری رہی ، رابطة المدارس کے رکن ہیں ،خصوصی مجلس اور میٹنگوں میں جاتے ہیں ۔اور اس وقت ان کی ذمہ داری مہتم کی ہے ۔
معروف تلامذہ:۔الحمد للہ ان کے ملکی اور غیر ملکی بہت سارے شاگرد ہیں ان میں سے معروف مندرجہ ذیل ہیں ۔
مولوی فاضل کی کلاس میں امیرالدین مہر تھے،حافظ محمد حیات، عبدالغفور بلوچ ، نور محمد سولنگی ، عبدالقادر لغاری ، رفیق احمد لغاری ، غلام محمد منصوری ،عبدالشہید ،طاہر منصور
دوران تدریس ان کے پاس ملتان سے لیٹر بھی آیا لیکن انہوں نے منصورہ کی وجہ سے اس کو رد کر دیا یہ اس وقت ہو ا جب ان کو شاہ ولی اللہ اورینٹل کالج سے شہدادپور منتقل کر رہے تھے ، تو مولانا جان محمد بھٹو نے ڈائریکٹر کو ان کے نام پر خصوصی درخواست کی کہ انہیں منصورہ میں رکھا جائے۔
اسلامی ممالک کے دورے :۔
وہ حج کے حوالے سے سعودی عرب چار مرتبہ گئے ہیں پہلی مرتبہ 80میں دوسری مرتبہ 83میں تیسری مرتبہ 85میں چوتھی مرتبہ 96میں ۔
تحریک اسلامی سے تعلق:۔
جماعت اسلامی کے رکن ہیں اورجب سے منصورہ آئے ہیں تواس وقت سے جماعت کے ساتھ منسلک ہیں ۔ جماعت کے جتنے بھی عام وخاص شخصیات ہیں سب سے ان کی ملاقات ہوئی ہے ۔ خصوصا مولانا ابوالاعلیٰ مودودی ؒ صاحب ، میاں محمد طفیل صاحب ، قاضی حسین احمد صاحب ، چوہدری غلام محمد مرحوم صاحب ، سید منور حسن صاحب ، لیاقت بلوچ صاحب ۔
مولانا مودودی ؒ بڑے پائے کے آدمی تھے ان میں ہزاروں خوبیاں تھیں ان سے مولانا کی ملاقات 1963ءمیں لاہور میں ہوئی اور ا سکے علاوہ منصورہ اور کراچی میں بھی ۔
پیغام :تمام دینی مدارس میں پڑھنے والوں کے لئے ان کا ایک ہی پیغام ہے ۔ کہ پڑھو محنت کرو پھر اسی کو دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کرو۔
مولانا محمد عارف صان اللہ قدرہ
مدیر الامتحانات رابطةالمدارس الاسلامیہ پاکستان
نام : محمد احمد واسطی ولدیت:دوست محمد
تاریخ پیدائش :25-09-1969تحصیل و گاوں خانوزئی ضلع پشین
میٹرک کی تعلیم 1985میں خانوزئی ہائی سکول سے حاصل کی ۔
درس نظامی کی تعلیم جامعہ رحمانیہ درگئی اور جامعہ اسلامیہ تفہیم القرآن مردان سے حاصل کی اور 1996ءمیں جامعہ اسلامیہ تفہیم القرآن مردان سے فراغت ہوئی ۔
اساتذہ : حضرت شیخ الکل فی الکل مولانا محمد عنایت الرحمنؒ ، حضرت مولانا فداءمحمدؒ ( شارح ترمذی ) حضرت مولانا گوہر رحمنؒ،حضرت مولانا بزرجمہر، حضرت مولانا عبدالقدوس وغیر ہ
تدریس :جامعة الدراسات کوئٹہ میں 9سال تدریس کی اور اس کے بعد جامعہ مرکز علوم اسلامیہ منصورہ لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔ رابطة المدارس الاسلامیہ پاکستان کے مد یر الامتحان کی ذمہ داری عرصہ پانچ سال سے ادا کر رہے ہیں ۔
ذمہ داریاں:نائب امیرجماعت اسلامی ضلع پشین،صوبائی شوریٰ جماعت اسلامی بلوچستان کے 4سال رکن رہے ۔
مولانا عبدالبرصان اللہ قدرہ
نام:عبدالبر والد کانام:محمدحسین
تاریخ پیدائش:1941ء مقام پیدائش:پیوچارتحصیل مٹہ ضلع سوات
ابتدائی تعلیم:1950ءہری چند نامی گاوں میں سابق ضلع پشاور موجود ضلع چارسدہ میں ہوئی۔
ناظرہ اورچند فارسی کتب کے استاد مولوی حضرت منان (مرحوم )تھے پھر صرف ، نحو، فقہ ، اصول فقہ اور فارسی کی چند کتب ہری چند کی ایک چھوٹی بستی سرگند کلی میں مولانا گل محمودمرحوم سے پڑھی اور مشکوٰة شریف کی سماع بھی ان سے ہوئی۔ کچھ فارسی ، اردو کی کتب ہر ی چند میں مولانا حمداللہ مرحوم سے پڑھی اور 1962ءمیں اشاعت العلوم فیصل آباد سابقہ نام لائل پور میں داخلہ لیا اور وہاں 1967ءمیں دورہ حدیث کر کے فارغ ہوئے ۔
وفاق المدارس پاکستان سے سند فراغت درجہ علیا میں پاس کیا نمبر399تھے اس کے بعدحضرت مفتی سیاح الدین کاکاخیل ؒ کے مشورہ سے فاضل عربی میں داخلہ لیا اور سیکنڈ ڈویژن میں لاہور بورڈ سے 1968ءمیں کامیاب ہوئے ۔
فیصل آباد میں ان کے اساتذہ مولانا فتح الجمیل مرحوم کوگابونیر، مولانا محمدحنیف صوفی صاحب مرحوم ،مولانا عبدالمالک مدظلہ العالی اور حضرت مفتی سیاح الدین کاکاخیل مرحوم تھے ۔
دورہ حدیث شروع کرتے ہوئے صحیح البخاری کی ابتداءحضرت مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع ؒ سے ہوئی اور مسلم شریف کی ابتداءحضرت الشیخ خیر محمد ملتانی ؒ سے ہوئی اور تقریب ختم بخاری شریف میں حضرت مولانا شمس الحق افغانی ؒ کو بلایا گیا تھا تو بخاری شریف کا آخری باب انہوں نے پڑھایا۔اور اسی طرح یہ حضرات بھی ان کے شیوخ حدیث میں شمار ہوئے ۔اور 1968ءکو جامعہ عربیہ محبوب کالونی سرگودھا میں مدرس کی حیثیت سے تقرر ہوا اس وقت جامعہ کے مہتمم مولانا عبداللہ علوی ؒ تھے اور 1974ءتک وہاں مدرس رہے اور طلبہ کو ادب عربی ، عالم عربی اور فاضل عربی کی تیاری کراتے رہے اور20اگست 1971ءکو جماعت اسلامی پاکستان کے رکن بنے اور شہر سرگودھا کی شوریٰ کے رکن اور سرکل ناظم بھی رہے پھر1974ءمیں واپس ہری چندآئے اورایک سال تحریکی کام شمالی ہشتنگر میں کرتے رہے اور شمالی ہشتنگر کو نظم جماعت پشاور سے وابستہ کیا گیا ۔ اور پھر مولانا محمد منیر صاحب کے مشورے پرجامعہ احیاءالعلوم چارسدہ میں 1975تا 1978مدرس رہے اور 10اگست1985ءکو مومن کلی ضلع مردان کی طرف نقل مکانی ہوئی اور مولانا محمد شریف مرحوم مہتمم دارالعلوم مفتاح العلوم خوشحال گڑھ کے مشورے پر ان کے ساتھ مدرس ہوئے ۔ 1985ءمیں جماعت اسلامی (صوبہ سرحد )کے حکم سے ان کو آبائی وطن باجوڑ بھیجا گیا اور دارالعلوم مفتاح العلوم کا مہتمم مولانا کو بنایا گیا اور تادم تحریر جامعہ مفتاح العلوم کے مہتمم ہیں ۔
باصلاحیت رفقائے کار اور محنتی اساتذہ کرام کے تعاون سے خصوصا مولانا صفی اللہ صاحب کے ذریعہ جامعہ ہذا ہر لحاظ سے روبترقی ہے اس وقت جامعہ میں دورہ حدیث کا تیسرا سال ہے اور 42طلبہ شرکائے دورہ حدیث ہیں ۔
اس کے علاوہ حفظ وناظرہ میں 200طلبہ ہیں درس نظامی میں 300طلبہ ہیں مدرسة البنات میں علیحدہ کام ہو رہا ہے جس میں تقریبا 200طالبات زیر تعلیم ہیں افتا ءکورس کا سلسلہ ایک ماہر مفتی مولانا سمیع الحق صاحب کی زیر نگرانی جاری ہے ۔
جامعہ مفتاح العلوم کی ابتداءایک مسجد سے ہوئی تھی اور اب اس کا رقبہ 13کنال زمین پر مشتمل ہے جس میں ایک طویل عریض جامع مسجد13کمرے طلبہ کے دو کمرے برائے مطبح اور 4اساتذہ کے رہائشی مکانات موجود ہیں دو کنال زمین برائے ہاسٹل مجوزہ ہیں۔
مدرسة البنات میں 8کمرے اورایک بڑا ہال اجتماع خواتین کے لئے موجود ہیں اور اس پر دوسری منزل بنانے کی ضرورت ہے 175طلبہ کے کھانے پینے کا مستقل انتظام جاری ہیں 14اساتذہ برائے مختلف فنون دو باورچی ایک خادم اورایک ڈرائیور پر مشتمل عملہ ہیں ۔طلبہ کے لئے درسی کتابوں کا انتظام جامعہ کی طرف سے ہوتا ہے اور اس کے علاوہ ایک بڑی لائبریری ہے جس میں تفاسیر ، اصول حدیث ، فقہ ، اصول فقہ اور اسماءالرجال اور اس کے علاوہ لاکھوں روپے کی کتب موجودہیں اور سب اہل خیر کی امداداور تعاون سے میسر ہوئے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ ان تمام معاونین اور امداد کرنے والوں کی بہتر بدلے عطاءفرماویںزمانے کی شرو فساد سے محفوظ فرمائے اور یہ جامعہ رشد و ہدایت کا ذریعہ بنائے اور مزید ترقی کے لئے وسائل سے مالا مال کردے(آمین ثم آمین)
ضلع مردان میں مقامی جماعت کی امارت سے لیکر سرکل شیرگڑھ کا ناظم اور 1992ءتا 1995ءضلعی امیر اور صوبائی شوریٰ کے رکن رہے اور پھر صوبائی شوریٰ کے رکن منتخب ہوئے ہیں ضلعی نائب امیر کی ذمہ داری بھی لگائی گئی ہے ۔
مولانا سید محمود فارقی صان اللہ قدرہ (ناظم تعلیمات)
مولانا سید محمود فاروقی ابن مولانا عبدالہادی مرحوم ۱۹۶۷ میں پیدا ہوئے ۔ آبائی تعلق علاقہ شامزی تحصیل مٹہ ضلع سوات ہے ۔
تحصیل علم : ابتدائی تعلیم ضلع سوات میں حاصل کی بعد ازاں جامعہ رحمانیہ درگئی اور جامعہ اسلامیہ تفہیم القرآن مردان میں مولانا عنایت الرحمن ؒ ، مولانا گوہر رحمن ؒ سے کسب فیض کرتے ہوئے ۱۹۸۹ میں رابطۃ المدارس الاسلامیہ پاکستان سے شہادۃ العالمیہ کا امتحان پاس کیا ۔
اسی دوران پشاور یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات کی ڈگری لی ۔
تنظیمی سرگرمیاں : دوران طالب علمی جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کے رکن رہے ، ۱۹۹۱ میں جماعت اسلامی پاکستان کے رکن بنے ، جمعیت اتحاد العلماء ضلع سوات کے ناظم اعلیٰ رہے ۔ کراچی منتقل ہونے کے بعد صوبہ سندھ کے نائب صدر تک کی ذمہ دارایاں ادا کی ۔
تدریس :مولانا محترم نے تدریس کا آغاز جامعہ ربانیہ تھانہ مالا کنڈایجنسی سے کیا جہاں ایک سال مقیم رہے پھر جامعہ حقانیہ سنگوٹہ سوات میں دس سال تک تدریسی فرائض سرانجام دیتے رہے اس کے بعد جامعہ دارالسلام گزری کراچی میں صدر مدرسہ ،شیخ الحدیث اور شعبہ تخصص و افتاء کے نگراں رہے ۔آج کل جامعہ مرکز علوم اسلامیہ منصورہ لاہور میں تدریسی فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔
دورہ ہائے تفسیر : مولاناصاحب نے ۱۹۹۱ سے جامعہ ربانیہ تھانہ میں دورہ تفسیر القرآن کا آغاز کیا ۔ ۱۹۹۸ سے کراچی میں مسجد قبا اور دیگر مختلف مقامات پر اور ۲۰۰۵ سے ہر سال منصورہ لاہور میں دورہ تفسیر کراتے ہیں ۔
رابطۃ المدار س الاسلامیہ پاکستان سے وابستگی و خدمات :مولانا صاحب رابطۃا لمدار س الاسلامیہ صوبہ سندھ کے نائب صدر رہے آج کل ناظم تعلیمات کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔